نئی دہلی، 8 ؍ستمبر((ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )دہلی ہائی کورٹ نے اروند کیجریوال کی قیادت والی آپ حکومت کی جانب سے اپنے 21ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سکریٹری کے طور پر مقرر کرنے کے حکم کو مسترد کر دیا ہے۔چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس سنگیتا ڈھینگرا سہگل نے یہ فیصلہ اس وقت جاری کیا جب دہلی حکومت کا موقف رکھنے والے وکیل نے یہ قبول کر لیاکہ 13؍مارچ2015 کا فیصلہ لیفٹیننٹ گورنر کی رضامندی یا مشورہ لیے بغیر جاری کیا گیا تھا۔دہلی حکومت کا موقف رکھ رہے سینئر وکیل سدھیر نندراجوگ نے ہائی کورٹ کے 4 ؍اگست والے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں اس نے آپ حکومت کے کئی نوٹیفکیشن کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا تھا کہ انہیں لیفٹیننٹ گورنر کی رضامندی کے بغیر جاری کیا گیا۔نندراجوگ نے بنچ کو بتایاکہ آج مجھے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ 4 ؍اگست والا فیصلہ میرے (دہلی حکومت )کے خلاف ہے۔دہلی حکومت کی جانب سے دئی گئی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ جی این سی ٹی ڈی دہلی حکومت کے متنازعہ فرمان کو مسترد کیا جاتا ہے۔مختصر سماعت کے دوران، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سنجے جین نے بنچ کو بتایا کہ الیکشن کمیشن بھی 21؍ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سکریٹری کے طور پر مقرر کئے جانے کے معاملے پر غور کر رہا ہے۔ہائی کورٹ نے اپنے 4 ؍اگست کے فیصلے میں کہا تھا کہ دہلی مرکز کے زیر انتظام ریاست ہے اور لیفٹیننٹ گورنر ہی اس کے انتظامی سربراہ ہیں۔مرکز نے 13؍جولائی کو عام آدمی پارٹی حکومت کی جانب سے مقرر کئے گئے 21؍پارلیمانی سکریٹریوں کی تقرری کی مخالفت کی تھی۔مرکز نے کہا تھا کہ وزیر اعلی کے پارلیمانی سکریٹری کے عہدے کے علاوہ اس عہدے کی نہ تو آئین میں کوئی جگہ ہے اور نہ ہی دہلی اسمبلی نااہلی تصفیہ قانون1997میں۔
وزارت داخلہ نے عدالت سے کہا کہ اس طرح کی تقرری قانون کے مطابق نہیں ہے۔آپ کے 21ممبران اسمبلی کی پارلیمانی سکریٹری کے طور پر تقرری کے اروند کیجریوال کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک غیر سرکاری تنظیم نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔عرضی پر عدالت نے مرکز کو نوٹس دیا تھا، جس کے جواب میں وزارت داخلہ نے ایک حلف نامہ دائر کرکے حکومت کا موقف رکھا۔حلف نامے میں وزارت داخلہ نے کہا کہ دہلی حکومت نے دہلی ممبران اسمبلی نااہلی تصفیہ بل میں ترمیم کرکے 21پارلیمانی سکریٹریوں کی تقرری کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی لیکن صدر نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے پر اپنی رضامندی نہیں دی۔پچھلی سماعت میں دہلی حکومت نے کہا تھا کہ 21ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن کے سامنے ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس سلسلے میں کمیشن نے نوٹس جاری کیا ہے۔اس کے بعد ہائی کورٹ نے اگلی سماعت کے لیے آج کا دن مقرر کیا تھا۔گزشتہ سال 7؍ اکتوبر کو آپ حکومت نے یہ کہتے ہوئے پارلیمانی سکریٹریوں کی تقرری کے اپنے فیصلہ کا دفاع کیا تھا تھا کہ ایسا وزراء کی مدد کرنے اور کام کاج میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ریاستی حکومت نے کہا کہ پارلیمانی سکریٹریوں کوایسے خفیہ دستاویزات دیکھنے کا حق نہیں دیا گیا تھا، جس کا حق صرف وزراء کو ہوتا ہے۔راشٹریہ مکتی مورچہ نامی این جی او نے اپنی درخواست میں دعوی کیا تھا کہ وزیر اعلی نے آئینی دفعات کی مکمل طور خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلہ منظور کیا۔این جی او کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دہلی حکومت نے کہا کہ وہ لیفٹیننٹ گورنر کے قانون سازی کے کاموں کو نظر انداز نہیں کر رہی تھی۔